نرمی کا معاملہ

Ø+ضور اکرم ï·º جب بھی کہیں کوئی لشکر روانہ فرماتے تو اس لشکر Ú©Û’ اُمیر کوتاکید سے یہ ہدایت فرماتے تھے کہ اپنے زیردستوں Ú©Û’ ساتھ نرمی کا معاملہ کرنا، ان Ú©Ùˆ تنگی میں مبتلا نہ کرنا۔ ان کوبشارت اور خوشخبری دیتے رہنا۔ اسی طرØ+ جب کسی Ú©Ùˆ کسی علاقہ یا قوم کا گورنر اور امین بنا کر بھیجتے تو ان Ú©Ùˆ ہدایت فرمادیتے کہ قوم Ú©Û’ ساتھ عدل وانصاف اور ہمدردی کا معاملہ کرنا، اور ان Ú©Û’ ساتھ نرمی کا معاملہ کرنا ØŒ انہیں تنگی اور سختی میں مبتلا نہ کرنا Û”Ø+دیث شریف Ú©Û’ الفاظ کا ملاØ+ظہ فرمایئے، Ø+ضرت ابوبردہؓ بن ابی موسیٰ فرماتے ہیں Ø+ضور اکرم ï·º Ù†Û’ Ø+ضرت معاذ بن جبل ؓاور ابوموسیٰ اشعری Ø“Ú©Ùˆ یمن روانہ فرمایا، اور روانگی Ú©Û’ وقت یہ ہدایت فرمائی کہ’’ تم دونوں نرمی اور آسانی کا معاملہ کرتے رہنا، اور لوگوں Ú©Û’ ساتھ تنگی اور سختی کا معاملہ نہ کرنا، اور لوگوں Ú©Ùˆ دنیا وآخرت Ú©ÛŒ کامیابی Ú©ÛŒ بشارت دیتے رہنا، اور لوگوں میں تنفر نہ پیدا کرنا کہ جس سے لوگ فرار کا راستہ اختیارکریں ،اور آپس میں Ù…Ø+بت وشفقت کا معاملہ کرتے رہنا اور اختلاف وپھوٹ Ú©ÛŒ باتیں نہ کرنا۔ ‘‘ (بخاری شریف )
اللہ تعالیٰ ہمیں ان اعلیٰ اخلاقی اصولوں پر کاربند رہنے کی توفیق عطا فرمائے ،آمین۔